Monday, September 11, 2017

Leopard Gecko


کل محترم عزیزم صابر مری نے اور آج عزیزم  حاکم بزدار نے ((کھنڑ )) کے متعلق ایک پوسٹ کیا صابر مری کا پوسٹ قدرے تفصیلی تھا پھر بھی تشنگی باقی رہی خیال آیا کہ کچھ تفصیل سے لکھوں ۔
یہ طے شدہ بات ہے کہ ضرب المثل کو لوگ عالمگیر صداقت کہتے ہیں۔جو افراد نہیں معاشروں اور قوموں کے صدیوں کے تجربات اور شواہد کا نتیجہ ہوتا ہے۔
چونکہ بات ہورہی ہے کھنڑ کی تو اس چھپکلی نما جاندار کے متعلق ایک ضرب المثل موجود ہے صدیوں سے وہ یہ ہے
جیںنکوں لڑیا کھنڑ اونکوں ما نہ ڈٹھا جنڑ

اس کا تذکرہ عزیزم صابر نے بھی کیا ۔مگر باتوں باتوں میں کچھ یوں لگا کہ وہ اسکو رد کرگئے۔
پہلے تو اس جانور کے متعلق کچھ معلومات پھر اس کے زہر کے متعلق کچھ باتیں
کھنڑ یہ نام بلوچی اور سرائیکی دونوں میں مستعمل ہے میں وثوق سے تو نہیں کہتا البتہ گمان یہ ہے کہ سرائیکی چونکہ بلوچی کے برعکس اردو کی طرح ایک لشکری زبان یا لہجہ ہے تو اسکی اکثر اصطلاحات مستعار ہیں۔
تو گنجائش ہے کہ میں کہوں سرائیکی نے  کسی زبان سے مستعار لیا۔
مگر شاید بلوچی سے نہ لیا ہو چونکہ اس میں جن  حروف کے جوڑ سے اسے بنایا گیا لگتا ہے  کسی مقامی زبان کا لفظ ہو گا
چونکہ کچھ بعید نہیں کہ بلوچی نے بھی مستعار لیا ہو چونکہ بلوچ جب شام سے ہجرت کرتے ہوئے یہاں آئے اور انکو یہ جاندار  یہاں جب پہلی بار نظر آیا تو مقامی لوگوں سے پوچھا ہوگا اسکو تم کیا کہتے ہو۔
یہ ایک رائے ہے۔
اسکو انگریزی میں
 Leopard Gecko  
کچھ اور مغربی زبانوں میں jeco اور tuko بھی کہا جاتا ہے۔

 علمی نام leopard  Gekko gecko
عربی میں اسکو ، ابو بریص،فارسی میں مارمولک ، کہا جاتا ہے  
 بارانی  علاقوں میں درختوں تختوں اور سوراخوں میں رہتا ہے۔ اکثر رات کو نکلتا ہے اور جہاں پانی کھڑا ہو وہاں اپنے رہائشی سوراخوں سے ٹیلوں پہ نکل آتے ہیں اور ان سے سب زیادہ خطرہ رات کو پانی لگانے والے کسانوں کو ہوتا ہے ۔کیونکہ اسکو تیرنا  بھی آتا ہے۔یہ جاندار  شمال مشرقی هند و بنگلادیش،  جنوب مشرقی ایشیاء اور ملائیشیا میں پایا جاتا ہے۔

کھنڑ یا  مارمولک 15 سنٹی میٹر سے 35 سنٹی میٹر کی لمبائی میں پائے جاتے ہین۔ اسکی شکل سفید چتکبری  ہے اور جسم پہ برصی رنگ کے دھبے ہوتے ہیں شاید عربی اسکو اس لیئے ابو بریص کہتے ہوں۔
علاقے کی نوعیت اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے اسکے رنگ مختلف بھی ہوتے ہیں۔
اس کے کھر درے جسم سے ایک ایسی رطوبت خارج ہوتی ہے اگر انسان کے جسم پہ لگ جائے اور جذب ہوجائے تو یقینا موت واقع ہوگی ۔
اس لیے بلوچ کہتے ہیں کہ اگر آدمی پہلے پانی میں گھس جائے تو کھنڑ مر جائے اگر کھنڑ پہلے گھس جائے تو آدمی مر جائے گا ۔
مطلب یہ ہے جذب ہونے سے پہلے دھوکا جائے ۔
کچھ عرصے سے اسکے خرید وفروخت کی باتیں بھی سنی ہیں ۔شاید کسی دوائ میں استعمال ہوتا ہے۔
بہرحال ایک زہریلا جانور ہے اور اسکا دم جلدی ٹوٹ کے گر جاتا ہے۔
یہ کہیں کہیں گھروں میں بھی پایا جاتا ہے
مگر جو ہمیشہ نمی والی جگہ پہ رہتے ہیں وہ لڑاکا نہیں۔
اور جو اچانک پانی یا بارش سے باہر نکل آئیں وہ خطرناک ہیں۔
گھریلو کھنڑ کے متعلق تو میرا اپنا تجربہ ہے۔
اور جنگلی کے متعلق کافی سارے زمینداروں نے بتایا تھا۔
پڑھیں اور شیئر کریں اضافی معلومات سے مطلع کریں۔
زوراخ بزدار

No comments:

Post a Comment