Sunday, August 13, 2017

HOW TO GROW SAFFRON? WHAT IS SAFFRON in Urdu


HOW TO GROW SAFFRON?
WHAT IS SAFFRON in Urdu
زعفران کیا ہے؟
سیفران انگریزی میں جبکہ عربی اردو میں زعفران کہتے ہیں۔ ایک قیمتی مصالحہ یعنی سپائس ہے جو مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔اور بذات خود بہت ساری بیماریوں اور پیچیدگیوں کا علاج ہے۔آج سے سو سال قبل زعفران کی فی تولہ قیمت سونے کی فی تولہ قیمت سے زیادہ تھی۔ہربل اور میڈیسنل پراڈکٹ کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کی بہت مانگ ہے۔ایران، اسپین،آکلینڈ،نیدر لینڈ، انڈیا،برازیل، کشمیروغیرہ کے زعفران دنیا بھر میں پسند کئے جاتے ہیں۔ ایران اکیلا ایسا ملک ہے جو پوری دنیا کی نوے فیصد ضرورت پوری کررہا ہے۔ اور یہ ضرورت ایران کی چند ایک چھوٹے چھوٹے قصبے ہیں۔جنہوں نے زعفران کی کاشت پر توجہ دی ہے اور وہی لوگ پوری کررہے ہیں۔ یوں زعفران کی اہمیت اور فوائد انسانی زندگی کے لئے کلونجی کی مانند ہے۔ پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ صرف سرد علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ دراصل سردیوں کا پودا ہے جو سردیاں شروع ہوتے ہی لگایا جاتا ہے اور آٹھ ہفتوں سے لیکر بارہ ہفتوں کے درمیان پھول آجاتے ہیں۔ طبی لحاظ سے زعفران کے بہت سارے فوائد ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اگر اسے اپنے معمولات کے کھانوں میں استعمال کرنا شروع کیا جائے تو بہت ساری بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتاہے۔اور سالانہ صحت کے مد میں اخراجات میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔پاکستان میں اس کی کاشت۱۵اگست سے لیکر ۲۵اکتوبر تک کیا جاتا ہے۔ جن علاقوں میں اس دوران درجہ حرارت ۳۵ کے نیچے آنا شروع ہوجائے تب اسکو لگایا جاتا ہے۔ یعنی بعض علاقوں میں اگست میں جبکہ بعض علاقوں میں ستمبر یا اکتوبر میں لگایا جاتا ہے۔جن علاقوں میں۲۵اکتوبر تک بھی درجہ حرارت ۳۵کے نیچے نہ آئیں۔تو ان علاقوں میں نہیں لگانے چاہیئے۔جبکہ بعض لوگ اکتوبر کے آخر اور نومبر میں بھی لگا لیتے ہیں۔اور ان کے نتائج بھی اچھے آچکے ہیں۔ مگر بہتر یہی ہے کہ ۱۵اگست اور ۲۵ اکتوبر کے درمیانے عرصہ میں لگائیں۔ذہن نشین کرلیں کہ جب بھی آپ کے علاقہ کا درجہ حرارت ۱۵اگست اور۲۵اکتوبر کے درمیان ۳۵کے نیچے آنا شروع ہوجائے تو اس پودے کو لگایا جاسکتا ہے۔یعنی کہ سردیاں شروع ہوتے ہی لگایا جاتا ہے۔اگر پاکستان میں اس فصل کو فروغ دیا جائے تو ہمارے لاکھوں بے روزگار شہری لاکھوں کروڑوں روپے کما سکتے ہیں۔اور وطن عزیز کو زرمبادلہ کی صورت میں اربوں روپے کما کے دے سکتے ہیں۔
کاشت کرنے کا طریقہ:
زعفران کاشت کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک حصہ مٹی،ایک حصہ گوبر کھاد اور ایک حصہ ریت آپس میں برابر مقدار میں چھان کر گملوں،فروٹ کے پلاسٹک کریٹ،گھی ڈبوں،کھیت ،کھیاری،باغیچہ یا کسی بھی زمیں میں لگایا جاسکتاہے۔اگر گملے یا کسی کنٹینر میں لگانے ہوں تو گملہ کے اندر چند ایک پتھر ڈال دیں تاکہ سوراخ مٹی سے بلاک نہ ہوں۔اور یہ ایک ویل ڈرینڈ پاٹ بن سکے۔مقصد یہ ہوتاہے کہ نکاس آب اچھے سے ہو۔کیونکہ زعفران کے پودے کے لئے زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔مٹی کھاد اور ریت بھرنے کے بعد اگست ستمبر یا اکتوبر جس ماہ بھی درجہ حرارت۳۵کے نیچے آنا شروع ہو۔اس میں زعفران کاشت کئے جاتے ہیں۔جس طرح لہسن کا بلب دو یا ڈیڑھ انچ مٹی کے اندر اسطرح لگایا جاتا ہے کہ اس کے اوپر کی سطح مٹی سے باہر نظر آسکتا ہو اسی طرح زعفران کا بلب لگایا جاتاہے۔گملے کے ارد گرد اندر کی جانب تھوڑا سا پانی دیں تاکہ گملہ کے اندر مٹی میں نمی آسکے تاکہ بلب سرسبز ہونے مدد دے سکے۔ہر دوسرے تیسرے روز معائنہ کرلیں اگر پانی کی ضرورت محسوس ہو تو تھوڑا سا پانی اور دیں۔ پھولوں کے آنے تک پانی زیادہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہفتہ دس دن بعد تھوڑا سا فوار یا شاور ہی کافی ہوتا ہے تاکہ مٹی نم رہے۔پھولوں کے آنے تک نم رکھیں زیادہ نمی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔اتنا پانی نہ دیں کہ جس سے گملے کے اندر کیچڑ پیدا ہو۔
کھیت میں لگانے کے لئے ضروری ہے کہ کھیت اس طرح ہموار کرنی چاہیئے کہ اس سے پانی کا اخراج آسانی سے ہو۔تاکہ پانی زیادہ دیر تک کھڑا نہ ہو ۔کھیت میں ہر چھ سے بارہ انچ قطاروں میں لگائیں۔تاکہ درمیان میں ایک بندہ آسانی سے گزر سکتا ہو۔درمیانی راستہ اگر ایک فٹ سے زیادہ رکھ لیں اور پودا چھ انچ کے فاصلے پر لگائے تو زیادہ بہتر ہوتاہے۔ویسے اس سے کم فاصلے پر بھی لگایا جاسکتاہے۔فاصلہ اگر زیادہ رکھ لیا جائے تو اس کا یہ فائدہوتاہے کہ زمین کے اندر بلب بڑے اور زیادہ پروڈیوس ہوتے ہیں۔اور زعفران کے بلب بھی کافی مہنگے ہیں۔آٹھ ہفتوں سے بارہ ہفتوں کے درمیان زعفران کا پودا پھول دیتاہے اور ہر پھول کے درمیان تین لال رنگ کے ریشے ہوتے ہیں جس کو سٹگما کہتے ہیں نکلتے ہیں۔ اور یہی زعفران کہلاتے ہیں۔ یعنی زعفران کے پھولوں کے اندر تین لال رنگ کے ریشوں کو کاٹ کر دس بارہ گھنٹے تک چھاوں میں سوکھا کر وہی زعفران کہلاتے ہیں جو مارکیٹ میں ۵۰۰ ۶۰۰    کا ایک گرام ملتاہے۔چھاوں میں اچھے سے سوکھانے سے سٹگماز کی لائف بڑھ جاتی ہے۔اور زیادہ عرصہ کے قابل استعمال ہوتے ہیں۔سٹگماز حاصل کرلینے کے بعد پودے کو اسی جگہ رہنے دیں۔ کیونکہ ایک پودے سے مزید بلب زمین کے اندر پروڈیوس ہوتے ہیں۔بعض علاقوں میں بلب ایک سال میں میچور ہوجاتے ہیں جبکہ بعض علاقوں میں دو سال میں یعنی جولائی اگست تک ۔جولائی اگست میں چاہیں تو بلب کو اکھاڑ کر دوسری جگوں پر لگائے جاتے ہیں یا اگر رہنے دیئے جائیں تو اس سے زیادہ پھولوں اور زیادہ سٹگماز پھولوں کے سیزن میں آئیں گے اور اگر اس کو تین چار سالوں تک ایک ہی جگہ پر رہنے دیا جائے اور دیکھ بھال کی جائے تو یہ گھاس کی طرح تین چار فٹ تک جگہ گھیر لیتی ہے۔ اگر ہر سال اکھاڑنا مقصود نہ ہوں تو لگاتے وقت زیادہ فاصلہ سے لگائیں۔ اور یاد رہے کہ پہلے سال اس سے ۴ سے ۸ تک بلب پروڈیوس ہونگے دوسرے سال ۴  ۸ کے تناسب سے مزید سٹگماز اور بلب پروڈیوس ہونگے۔ اور اسی طرح پہلے سال کی نسبت دوسرے تیسرے چوتھے پانچویں سال کی پروڈکشن میں اسی تناسب سےاضافہ ہوتا جائے گا۔
پانی:
زعفران کے پودے کو زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہفتہ دس دن بعد ہلکا سا فوار یا شاور کافی ہوتا ہے۔بارش یا پانی آنے کی صورت میں کھیت یا گملے سے نکاس اچھے سے ہو۔ پھول چونکہ سردیوں آتے ہیں اس لئے زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی جب سٹگماز حاصل کرلئے جاتے ہیں تو جنوری فروری میں ہلکا فوار اور اس کے بعد مارچ اپریل مئی جون جولائی تک پانی زیادہ مقدار میں دیا جاسکتاہے۔ کیونکہ اس دوران اس میں پھول نہیں لگتے بلکہ ساری محنت بلب کے حصول کے لئے کی جاتی ہے۔ کھیتوں میں لگانے کے لئے بیڈز بنائیں اور دونوں جانب نالے دیں تاکہ پانی کی نکاس اچھے سے اور جلدی ہو۔ اگر گملہ لگانا ہو تو پانی ہفتہ میں ایک بار شاور یا فوارے سے دیا کریں۔ زیادہ پانی دینے سے پودا خراب ہوسکتاہے۔ کھیت میں پانی دینے کے لئے ضروری ہے کہ چیک کیا جائے کہ کھیتی میں زیادہ نمی نہ ہو۔ یعنی دس پندرہ دنوں میں درکار ہوتا ہے۔ اور نکاسی اچھے سے ہو پانی کھڑا ہونے نہ دیں۔
مارکیٹ:
پاکستان میں بہت سارے ہربل مینوفیکچررز کمپنیاں موجود ہیں، اس کے علاوہ دواخانے، حکیم صاحبان، پنسار سٹورز حضرات اور بہت سے دواساز کمپنیاں موجود ہیں۔ جن کے مصنوعات میں زعفران ایک اہم جز ہوتا ہے۔ اور یہی لوگ اربوں روپے کے زعفران باہر ممالک سے ایمپورٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے شہروں میں زعفران پیکنگ کمپنیاں ہیں جو آن لائن اور آف لائن زعفران کو پیک کرکے اندرون و بیرون ملک سیل کرتے ہیں۔ زعفران کے عادی افراد کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ اگر پاکستان میں اس کی کاشت توجہ دی گئی تو انشا ء اللہ وہ دن دور نہیں کہ ہمارا ملک بھی ایران کی طرح ایک بڑا ایکسپورٹر بن جا ئے گا۔ انشاء اللہ
احتیاطی تدابیر:
بلب لگاتےوقت اور پھولوں کے آنے تک سوئل نم رکھیں۔
زیادہ پانی دینے سے گریز کریں۔
بلب اکھاڑتے وقت سوئل کو خشک رکھیں۔
نکاس آب کا خاص خیال رکھیں۔
خرگوش، چوہے،بچے پرندے اور چوروں کی پہنچ سے دور رکھیں۔
اس پودے میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر کوئی بیماری آ بھی جائے تو وہی اسپرے دوا استعمال کرے تو عام  پھولوں پودوں کی بیماریوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔فاضل جڑی بوٹیوں کو پودے کے آس پاس نہ چھوڑیں۔ اور گوڈی باقاعدگی سے ضروری ہے۔
آمدن:
زعفران سے تین قسم کی آمدن حاصل کی جاسکتی ہے۔
سٹگماز:
سٹگماز فی گرام ۵۰۰  ۶۰۰ روپے مارکیٹ ملتا ہے۔ بلکہ بعض حضرات تو اسپینش ،کشمیری ،ایرانی کے نام پر ایک ہزار بارہ سو روپے پر بھی فروخت کرتے ہیں۔
بلب:
ایک پودے سے سال دو سال میں مزید چار سے آٹھ تک بلب پروڈیوس ہوتے ہیں۔ ایک کنال میں بارہ ہزار پودے لگائے جاتے ہیں۔ اگر اوسط بلب پروڈکشن پانچ بھی ہو تو کنال سے ساٹھ ہزار تک بلب پروڈیوس ہوتے ہیں جو آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
زعفرانی شہد:
جب پودے میں پھول اور سٹگماز آجاتے ہیں تو اس دوران شہد کی مکھیوں کی پیٹیاں رکھی جاتی ہیں۔ جس سے حاصل ہونے والا شہد ستر ہزار روپے سے لیکر نورے ہزار روپے فی کلو مارکیٹ میں ملتا ہے۔ دوبئی میں پچیس سو درہم سے لیکر تین ہزار درہم کا ایک کلو ملتاہے۔ جو زیادہ تر طبی ماہرین پانچ سو سے زیادہ بیماریوں کا علاج سمجھتے ہیں۔
کوالٹی:
اسپین، ایران اور کشمیری زعفران دنیا بھر میں کافی مشہور ہیں۔ اکثر لوگ اسپینش زعفران یا انڈین کشمیری زعفران کو بہت اعلی معیار کا مانتے ہیں۔دراصل زعفران کا معیار ایک ہی ہوتاہے۔ قدرت نے وہ تمام صفات اس میں رکھی ہیں۔ جو صفات اسپینش یا کشمیری میں ہیں وہی صفات ایرانی زعفران میں بھی ہیں۔ اسپینش زعفران یا کشمیری سرد علاقوں کا زعفران ہے جسے بہت محنت کے ساتھ شدید برفباری اور سردی میں تیار کیا جاتاہے۔ یورپ میں اسی محنت کو دیکھ کر معاوضہ طے کیا گیا ہے اس لئے اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ اسپینش زعفران زیادہ معیاری اور مہنگے ہوتے ہیں۔ ٹماٹر چاہے تین ڈالر کلو ہو یا پانچ ریال یا درہم یا تیس روپے کلو ۔غذائیت، سرخی،ترشی وہی ہوتی ہے جو کھانے کو خوش ذائقہ بنانے کے کام آتی ہے۔
سٹگماز اور بلب کو محفوظ رکھنا:
سٹگماز کو پھولوں سے الگ کرکے کسی صاف کپڑے یا کاغذ پر ایسی جگہ رکھیں جہاں پر تیز ہوا نہ چلتی ہو تاکہ یہ بکھر نہ جائیں دس بارہ گھنٹے چھاوں یعنی سایہ میں کسی کمرے یا برآمدے میں سوکھایا جاتا ہے جتنا اچھے سے سوکھائے جائیں گے۔ اتنی ہی اس کی لائف زیادہ ہوگی۔ سوکھانے کے بعد ائیر ٹائیٹ جار،بوتل،پاٹ،شیشہ میں محفوظ کر لئے جاتے ہیں۔
بلب کو محفوظ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہوادار جگہ پر رکھے جائیں۔ اور ہفتہ دس دن بعد معائنہ کرکے صاف کئے جائیں تاکہ اس میں کوئی خرابی نہ آسکے۔ یا آسان الفاظ میں جس طرح لہسن یا پیاز کے بلب کو محفوظ کیا جاتا ہے۔اسی طرح زعفران کے بلب بھی محفوظ کئے جاتے ہیں۔ تاکہ یہ سیزن میں لگانے کے کام آسکے۔

No comments:

Post a Comment